Showing 1-9 of 16 item(s)
Waba - وبا New

Waba - وبا

Rs. 800.00 ID-00557

مرزا مدثر بیگ نے امریکہ سے میڈیکل کی اعلیٰ تعلیم حاصل کی اور آپ کنسلٹنٹ کو سموٹالوجسٹ اور میڈیکل سپیشلسٹ ہیں۔ پاکستان سے سپیشلائزیشن اور دوسری امتحانی کامیابیوں میں کئی گولڈ میڈل حاصل کر چکے ہیں۔ ان کا تعلق ایک ادبی خاندان سے ہے، والد اور بہن بھی ادیب تھے۔ بڑے بھائی فلسفی ، ڈرامہ نگار ، ناول نگار سابقہ چیئر مین شعبہ فلسفہ گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور اور پرائیڈ آف پر فارمنس مرزا اطہر بیگ تو کسی تعارف کے محتاج نہیں۔ مرز امدثر بیگ میڈیکل کالج میں کالج میگزین کے طالب علم مدیر رہے اور اب بھی پچھلے ہیں سال سے ایک میڈیکل جرنل کے ایڈیٹر ہیں۔ ان کی پہلی کتاب ”سورج ساحل اور سمندر ایک سفرنامے کی صورت میں تھی یہ سفر نامہ، ماہنامہ سرگزشت“ کراچی میں قسط وار چھپتا رہا جو مالدیپ پر لکھا گیا کسی بھی مصنف کا پہلا سفرنامہ تھا، اس کو بہت سراہا گیا۔ دوسری کتاب ان کی شاعری پر مشتمل تھی جسے ” تپتی ریت پر ننگے پاؤں“ کا نام دیا گیا۔ اسے بھی ادبی حلقوں میں پذیرائی حاصل ہوئی۔ ”سراب خواب ناول کے بعد یہ دوسرا ناول ”و ہا“ ہے جس میں کرونا و با کو موضوع بنایا گیا ہے۔ یہ ایک مشکل موضوع تھا مگر اس کو مہارت سے ادبی رنگ میں لکھا گیا، یہ کسی بھی فزیشن کا لکھا کرونا و با پر پہلا ناول ہوگا۔

Sarab Khuwab Novel || سراب خواب ( ناول ) New

Sarab Khuwab Novel || سراب خواب ( ناول )

Rs. 1,200.00 ID-00550

Sarab Khuwab Novel || سراب خواب ( ناول ) Mirza Mudassar Baig || مرزا مدثر بیگ

Zehreallah Insan Novel New

Zehreallah Insan Novel

Rs. 2,000.00 ID-00517

Zehreallah Insan Novel Tabish Khan Zada

Jarmon Saza - جرم و سزا New

Jarmon Saza - جرم و سزا

Rs. 1,600.00 ID-00018

عظیم ناول ” جرم و سزا عالمی ادب کا کوہ نور ” دستوئیفسکی نے سائبیریا میں چار سال قید با مشقت میں گذارے۔ سائبیریا کی قید سے وہ اس شرط پر رہا کیا گیا کہ وہ اپنی خدمات فوج کے لئے وقف کر دے۔ ۱۸۵۹ء میں وہ تمام الزامات سے بری کر دیا گیا اور اسے پیٹرز برگ جانے کی اجازت دے دی گئی۔ دستوئیفسکی نے قید میں برائی کی حقیقت کو پا لیا تھا۔ ۱۸۶۱ء میں انار کیزم کی تحریک بہت زوروں پر تھی۔ دستوئیفسکی بھی اس سے متاثر ہوا انارکسٹ ہر چیز کے منکر تھے وہ ہر قانون توڑ دینا چاہتے تھے۔ وہ آئے دن حکومت کے بڑے عہدے داروں پر حملے کرتے تھے۔ ۱۸۶۵ء میں ایک طالب علم نے ایک بوڑھی عورت کو جو سود پر قرضہ دیتی تھی مار ڈالا اور عدالت میں بیان دیا کہ اس نے بوڑھی عورت کو قتل کر کے کوئی جرم نہیں کیا۔ بلکہ ہزاروں غریبوں کا بھلا کیا جو اس سے قرض لیتے تھے۔ یہ واقعہ دستوئیفسکی کے ذہن میں بیٹھ گیا اور اسی واقعہ کی بنیاد پر CRIME AND PUNISHMENT اُس نے عظیم ادبی شاہکار جرم و سزا لکھا۔ جس نے عالمی سطح پر ادبی حلقوں میں دھوم مچا دی۔ میٹھے جرم وسزا کو ایک عظیم ناول سمجھتا تھا۔ ٹالسٹائی نے جرم وسزا کو عالمی ادب کا پیش قیمت ہیرا قرار دیا۔ جب کہ جرم و سزا محض بیش قیمت ہیرا نہیں بلکہ عالمی ادب کا کوہ نور ہے۔ ڈاکٹر پروین کلو

Maa - ماں New

Maa - ماں

Rs. 1,500.00 ID-00017

میکسم گورکی ماں دنیائے ادب کا شہرہ آفاق ناول ۱۹۰۵ء کے انقلاب کے دوران لکھا گیا جبکہ اس کی اشاعت ۱۹۰۷ ء میں ہوئی۔ اس ناول کا شمار دنیا کی سب سے زیادہ بکنے والی کتابوں میں ہوتا ہے۔ یہ کروڑوں کی تعداد میں چھپا اور لگ بھگ دنیا کی ۱۵۰ زبانوں میں اس کا ترجمہ ہوا۔ تراجم کی بدولت اس ناول کو دنیا کے کروڑوں قارئین میسر آئے۔ اس ناول کا خالق میکسم گور کی تھا۔ ناول ”ماں کی کہانی ایک ایسی پر عزم عورت کی کہانی ہے جو مزدوروں کے حقوق کی ایک خفیہ تنظیم میں کام کرتی ہے۔ آوارہ گردوں کی طرح بھیس بدل کر ایک جگہ سے دوسری جگہ پارٹی لٹریچر پہنچاتی ہے اپنی اس جدو جہد میں وہ اپنی جان تک قربان کر دیتی ہے۔ کیونکہ وہ کوئی غیر معمولی عورت نہ تھی۔ مگر ایک اچھے مقصد کے حصول کی جد و جہد نے اسے معمولی عورت سے عظیم ماں بنا دیا۔ میکسم گورکی کا لازوال ناول ”ماں عالمی ادب کا جگمگاتا ہوا شہ پارہ ہے۔ اسے تخلیق ہوئے ایک سو سال سے زیادہ عرصہ گزر چکا ہے اور یہ ایک سو سال تاریخ انسانی کے سب سے زیادہ ہنگامہ خیز اور انقلاب پرور سال تھے۔ ان میں دو عالمگیر جنگیں ہوئیں۔ دنیا کے سیاسی نقشے میں ردو بدل ہوا۔ سائنسی ترقی نے دنیا کو گلوبل ویلج بنا دیا۔ افکار و خیالات میں نئی جہتیں پیدا ہوئیں معاشروں کے مزاج تبدیل ہو گئے اور یوں شعر و ادب کا مزاج بھی تیزی سے تبدیل ہو گیا۔ اسی زمانے میں عالمی ادب کا شاہ کار میکسم گور کی کا ناول ” ماں تخلیق ہوا۔ اسے تخلیق ہوئے عشرے گزرے لیکن میکسم گورکی نے اس زمانے کو اس کے کرداروں کو، اس دور کی بدلتی ہوئی سوچ اور منظر نامے کو اس طرحسپر د قلم کیا ہے کہ یہ زندہ جاوید شاہکار بن گیا۔ عالمی ادب کی تاریخ میں ایسی کوئی تصنیف نہیں ملتی جس کے قارئین کی تعداد اتنی کثیر ہو، اور جس نے کروڑوں لوگوں کی قسمت پر اتنا ز بر دست اور براہ راست اثر ڈالا ہو۔ ناول ”ماں کا ایک کردار آندر یکی نخود کہتا ہے ہم سب ایک ہی ماں کے بچے ہیں یہ عظیم خیال ہمیں بتاتا ہے کہ اس ناول کی ماں کتنی عظیم ہے اتنی عظیم کہ ہمیں کہنا پڑتا ہے کہ ماں تجھے سلام ڈاکٹر پروین کلو

Showing 1-9 of 16 item(s)