Showing 1-9 of 9 item(s)
Mataibat - مطائبات New

Mataibat - مطائبات

Rs. 600.00 ID-00569

مطائبات - اُردو مزاح کا دور جدید فکاہیہ کالم نگاری کی جو روایت اودھ پنچ کے صفحات پر منشی سجاد حسین سے شروع ہو کر رتن ناتھ سرشار ، تر بھون ناتھ ہجر ، جوالا پرشاد برق، مرزا مچھو بیگ ستم ظریف ، نواب سید محمد آزاد او راکبرالہ آبادی جیسے اعلیٰ مزاح نگاروں تک وسعت اختیار کرتی ہے۔ اس روایت نے ادب اور صحافت کے مابین ایک ایسا رشتہ استوار کیا جو وقت کے ساتھ مضبوط تر ہوتا چلا گیا۔ جب یہ روایت سفر کرتے کرتے جدید اردو صحافت کے عہد میں داخل ہوئی تو یہاں اسے ثروت مند کرنے والوں میں ہمیں عبد المجید سالک، چراغ حسن حسرت ، خواجہ حسن نظامی، شوکت تھانوی اور قاضی عبدالغفار جیسے صاحب اسلوب نثر نگار جلوہ آرا نظر آتے ہیں۔ ان صاحبان قلم نے ایک دن کی زندگی کی حامل تحریروں کو مستقل ادبی فن پارہ بنانے کا سلیقہ وضع کیا۔ چراغ حسن حسرت کی تخلیقی شخصیت اس کارواں میں اپنی الگ شناخت اور اسلوب کے ساتھ ممتاز نظر آتی ہے ۔ انھوں نے طنز کو آرٹ کا درجہ دیا اور اخباری کالم بھی ایک مستقل ادبی صنف کے طور پر شناخت قائم کرنے لگا۔ اسی بنا پر انھیں بجا طور پر فکاہیہ کالم نگاری کا امام کہا جاتا ہے۔ مطالبات چراغ حسن حسرت ( سند باد جہازی ) کے ان کالموں کا مجموعہ ہے۔ جو انھوں نے اپنے جاری کردہ ہفت روزہ ” شیرازہ میں تحریر کیے۔ یہ ہفت روزہ ابن اسماعیل کے نزدیک اُردو مزاحیہ ادب کے جدید دور کا آغاز ہے ان کالموں میں آپ ایک ایسے مزاح نگار سے متعارف ہوتے ہیں جو مغربی طنز و مزاحکے حربوں اور آرٹ کو ایک مشرقی ادیب کی آنکھ سے دیکھتا ہے اور ان کے جملہ محاسن کو اپنے اسلوب کا حصہ بناتا ہے۔ انھوں نے ہماری سیاسی ، سماجی اور معاشی زندگی پر ایک بالغ نظر طناز کی نگاہ ڈالی ہے، ان کے طنز میں دلیل اور منطق کا حسن ہے۔ پھکڑ پن کے ذریعے کسی کی بھی نہیں اڑائی گئی ، یہ کالم ایک خاص عہد کی سماجی زندگی سے متعلق ہونے کے باوجود کامیابی سے اگلے زمانوں تک سفر کرتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔ ارشد نعیم مدیر سہ ماہی صحیفہ لاہور

Kile Ka Chhalka Or Dosare Mazamin - کیلے کا چھلکا اور دوسرے مضامین New

Kile Ka Chhalka Or Dosare Mazamin - کیلے کا چھلکا اور دوسرے مضامین

Rs. 600.00 ID-00568

Kile Ka Chhalka Or Dosare Mazamin - کیلے کا چھلکا اور دوسرے مضامین

Showing 1-9 of 9 item(s)